About Me
- Abid Sahir
- al madinah manwarah, madinah, Saudi Arabia
Sunday, December 13, 2009
Wednesday, April 1, 2009
ajeebshaks
Shikayatain bhi thein usay to mere khuloos se
Ajeeb tha wo shakhs meri aadten na samjh saka
Saturday, April 19, 2008
میرے شاعر
میرے نفس حیات کا ساز ہو تم اور اس کی ہر لے پر تمہاری سانسوں کے سوسجتے ہیں
تمہاری اور میری سانسیں سر کے اسی سفر پر خوشیوں کی راگنیاں چھیڑتی ہیں
تم دن کو جو ملو مجھے تو سانولی شاموں کو بھی پر لگ جاتے ہیں
میں رات کو جو پاؤں تمہیں تو صبح کا زب کو بھی ستارے بھول جاتے ہیں
میرے شاعر
تم میرے ہر صبح اور ہر شامکی دھڑکن میں دن بن کر دھڑکتے ہو
جانتی ہوں کچھ وقتوں سے تما داس اور کھوئے کھوئے سے رہتے ہو
میرے شاعر
تم تو شاعر ہو تمہیں تو ہر وقت ہی سچ کو ڈھونڈنا ہے
صفحہ قرطاس پر اپنے خون سے حوالہ وقت کو بھی لکھنا ہے
سہر منافق میں گوہر ہوئے کیسے نایاب یہ سب کو بتانا ہے
آکہی عذاب ہے اور تمہیں اس میں ہی اب دن رات رہنا ہے
میرے شاعر
میرے پاس آؤ، یہی میرے ساتھ ہی بیٹھ جاؤ، مجھے اپنی وحشتوں سے بھر دو
ہاتھوں کو اپنے میرے ہاتھوں سے باندھ دو اورمجھے نئی روشنیوں سے بھر دو
آنکھوں میں اپنی سجا لو مجھے اور مانگ میری بخت کے تاروں سے بھر دو
میرے شاعر
تم آج خود کلامی کے لمبے سفر سے لوٹے ہو اور تھک بھی گئے ہو
یوں کرو شانوں پر میرے اپنا سر رکھ دو آنکھوں کو موند لو
میں تمہارا ہی پر تو تمہارا ہی تراشا ہوا صندلی مجسمہ ہوں
اب میری پلکوں کو اپنی آنکھوں سے الجھ جانے دو
میرے شاعر
تم آج خودکلامی کے لمبے سفر سے لوٹے ہو اور تھک بھی گئے ہو
یوں کرو شانوں پر میرے اپنا سر رکھ دو آنکھوں کو موند لو میں تمہارا ہی پر تو تمہارا ہی تراشا ہوا صندلی مجسمہ ہوں
اب میری پلکوں کو اپنی آنکھوں سے الجھ جانے دو
میری آوازکو عروس امید بن کر بکھر جانے دو
میرے شاعر
میرے شاعر آج مجھے اپنا ہو جانے دو
بارشیں
جب پاس ہوتی ہے
بارشوں جیسی برستی ہے
محبت جب پاس نہیں ہوتی
بارشوں جیسی کر جاتی ہے
تم
لکھا ہے تم نے
تمہاری جستجو کو پھر میری تالاش ہے
تمہاری لا مکانی کو میری ہی آس ہے
میری یاد بھی جیسے روح پہ خراش ہے
میری دوری بھی رکھتی تمہیں اداس ہے
اور یہ بھی لکھا ہے
بارش جب بھی یہاں برستی ہے
گیلی مٹی تم سے وہاں لپٹی ہے
لان میں پھول جتنے کھلتے ہیں
وہ سارے میری باتیں کرتے ہیں
گلہ بھی تم اچھا کر لیتے ہو
ایسا کیوں سب لکھ دیتے ہو
کتابیں میں کیسے اتنی پڑھ لیتی ہوں“
”لفظ، رمز جب کچھ نہیں سمجھتی ہوں
سنو جی
(تمہیں دھیان میں لاکر مسکرا رہی ہوں)
بارش، مٹی پھول، کتابیں
لفظ ، رمز
سب نام تمہارے ہیں
یاد کے استعارے ہیں
ہر بار کتہ رہی ہوں کئی بار لکھتی رہی ہو
!” میری جستجو کو اب کسی کی تالاش نہیں“
! پھر ایک بار وہی لکھ رہی ہوں
! بکھرے لمحے سمیٹ رہی ہوں
تمہیں یاد ہے نا
(بھلا تمہیں بھی کیسے بھولا ہوگا)
وقت وعدہ
ایک پل جو تم یہاں چھوڑ گئے تھے
اسی وصالکے ایک پل میں
‘تم“
! میرے پاس ہی تو رگہ گئے تھے
جگنو
جان ِمن سنو
تم تو ایک مدت سے روشن ملک میں رہتے ہو
صبح سے شام بھی اُجالوں کے ساتھ ہی کرتے ہو
بس یونہی کہہ رہی ہوں بات کچھ اہم بھی نہیں ہے
یوں تو تم روز ہی کہی نہ کہی کسی سفر پہ جاتے ہو
پر آج ایسا کرو اس سفر پر یہ جگنو بھی ساتھ لیتے جاؤ
اسے اپنی مٹھی میں بھر لو اور اپنے دل سے لگا لو
یہ جگنو استعارہ ہے میری ذات کا
حوالہ ہے میری یاد میری بات کا
انتساب ہے پیار کا جو میں نے تمہارے نام لکھا
ممکن ہے اس سفر میں کوئی ایسی رات بھی آجائے
جو وقت کی قید سے آزاد اور اماوس جیسی ہو جائے
دور تلک پھر گہرے بادلوں کو دھوپ بھی نایاب ہو جائے
اور تمہاری تھکن کو ان راستوں پر کوئی شجر سایہ دار بھی نہ مل پائے
ایسا ممکن تو نہیں ہے کہ ایسا ہو کہ تم دوستوں میں نہ ہو
اتنی بھیڑ میں کوئی ہمراء چلنے والانا ہو
اتنی آوازوں میں کوئی تمہیں پکارنے والانا ہو
پر ممکن ہے جان من ممکن ہے، سب کچھ ممکن ہے
جب داستان حیات میں وفاکا کا اورکوئی باب نا رہے
وقت کے دامن میں چھپی اور کوئی امید آس نارہے
خاموش صحرا میں گنگناتی سحر گویائی بھی نارہے
پھر تم اپنی مٹھی کھول کر دیکھنا
تمہارے ہاتھ پر میری بیعت کا جگنو ہوگا
وہی جگنو
!!!! جو انتساب ہے پیار کا جو میں نے تمہارے نام لکھا
Tuesday, April 15, 2008
کہو وہ چاند کیسا تھا
کہو وہ چاند کیسا تھا
کہو وہ چاند کیسا تھا
جدھر سب کچھ لٹا آئے
جدھر آنکھیں گنوا آئے
کہا سیلاب جیسا تھا ، بہت چاہا کہ بچ نکلیں ، مگر سب کچھ بہا آئے
کہو وہ ہجر کیسا تھا
کبھی چو کر اسے دیکھا
تو تم نے کیا بھلا پایا
کہا بس آگ جیسا ، اسے چھو کر تو اپنی روح ، تن من سب جلا آئے
کہو وہ وصل کیسا تھا
تمھیں جب چھو لیا اس نے
تو کیا احساس جاگا تھا
کہا اک راستے جیسا ، جدھر سے بس گذرنا تھا ،مکاں لیکن بنا آئے
کہو وہ چاند کیسا تھا
فلک سے جو اتر آیا
تمھاری آنکھوں میں بسنے
کہا وہ خواب جیسا تھا ، نہیں تعبیر تھی اسکی ، اسے اک شب سلا آئے
کہو وہ عشق کیسا تھا
بنا سوچے ،بنا پرکھے کیا تم نے
کہا تتلی کے رنگ جیسا ، بہت کچا انوکھا سا ، جبھی اس کو بھلا آئے
کہو وہ نام کیسا تھا
جسے صحراؤں اور چنچل
ہواؤں پر لکھا تم نے
کہا بس موسموں نےجیسا ، نجانے کس گھڑی کس پل ، کس رو میں مٹا آئے
Tuesday, April 8, 2008
Tuesday, April 1, 2008
محبت
سنا تھا کسی شاعر سے
محبت نہ کرنا ا یہ پاگل کر دیتی ہے
سنا تھا کسی پروانے سے
محبت نہ کرنا ا یہ جان لیتی ہے
کل شوق محبت میں جانا
محبت تو رنگ بکھیرتی ہے
محبت تو خوشی دیتی ہے
اب کل کی بات ہے
تتلیوں کے پروں پہ
رنگ ملے تھے چاہت کے
بلبل کی چہک میں
شوخی تھی محبت کی
آج ہوئی محبت تو جانا
چاند تنہا کیوں رہتا ہے
کوئی مکمل کیسے ہو تا ہے
Monday, March 31, 2008
Contents on my Blog

urdu poetry websites in pakistan
UrduPoint.com
www.urdupoint.com
Urdu123.com
www.urdu123.com
UrduShairy.com
www.urdushairy.com/forum/